بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ہندوستانی ممتاز دینی رہنما اور لکھنو کے امام جمعہ مولانا کلب جواد نے عدالت عظمیٰ کے حالیہ عبوری فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کے عوامی مفاد کے خلاف ہے اور اس سے عوام میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کا نتیجہ ملک کی سیاسی اور قانونی صورتحال پر سنگین اثرات ڈال سکتا ہے۔
مولانا کلب جواد نے اپنی بیان میں کہا کہ ہمیں اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے اور اس کے خلاف عوامی سطح پر تحریک چلانی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عوامی رائے کی حمایت حاصل کی جائے تو اس فیصلے کو واپس لیا جا سکتا ہے۔
عدالتی فیصلے نے عوامی جذبات کو نظرانداز کیا ہے اور اس سے ملک میں مزید بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔ ہم اس فیصلے کے خلاف ایک موثر تحریک شروع کریں گے تاکہ عوامی مفاد کا تحفظ کیا جا سکے۔
مولانا کلب جواد نے اپنے حامیوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں بھرپور شرکت کریں اور عدلیہ کی جانب سے کیے گئے فیصلے کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
مولانا نے کہاکہ حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججوں کو دھمکایا اور ان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی پوری کوشش کی گئی، جس کا اثر اس عبوری فیصلے پر بھی نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت کے وزرا چیف جسٹس اور عدالت عظمیٰ کے طریق کار پر سوال اٹھاتے ہوئے انہیں دھمکانے لگیں تو تشویش بڑھ جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سابق چیف جسٹس نے وقف قانون پر کوئی فیصلہ نہیں دیا،اب کہیں جاکر اس مقدمے کی سماعت ہوئی جس پر ججوں کو دھمکانے اور سیاسی دباؤ صاف نظر آتا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے حال ہی میں وقف ترمیمی قانون پر ایک اہم کیس پر عبوری فیصلہ سنایا تھا، جس پر مختلف سیاسی و دینی جماعتوں کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ